؛أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ؛بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَسۡــئَلُوۡا عَنۡ اَشۡيَآءَ اِنۡ تُبۡدَ لَـكُمۡ تَسُؤۡكُمۡ‌ۚ وَاِنۡ تَسۡـئَـلُوۡا عَنۡهَا حِيۡنَ يُنَزَّلُ الۡقُرۡاٰنُ تُبۡدَ لَـكُمۡ ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنۡهَا‌ ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ ۞

خبر کی تفصیل

وزیراعظم کی اضافی چینی برآمد کرنے کے لیے وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کو جائزہ لینے کی ہدایت کردی

image
اپ لوڈ کی تاریخ : May/05/2024

اسلام آباد( ) ملک سے اضافی چینی کی برآمد کے امکانات پیدا ہونے لگ گئے، وزیراعظم شہبازشریف نے چینی کی برآمد کا جائزہ لینے کے احکامات جاری کردیے نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاہے کہ وزیراعظم نے کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کو جائزہ لینے کی ہدایت کی.

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مقامی ضروریات پوری ہونے کی شرط پر چینی ایکسپورٹ پر غور کیا جائے برآمد پرغورکرتے وقت چینی کی قیمت میں اضافہ نہ ہونے کویقینی بنانا ہوگا ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ماہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے 2 اجلاسوں میں چینی برآمد کا فیصلہ نہیں ہوسکا تھا، برآمدکو مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں استحکام سے جوڑنے کی تجویز دی گئی تھی.

انہوں نے بتایا کہ شوگر ملز مالکان نے 15 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کا مطالبہ کر رکھا ہے، شوگر ملز مالکان نے پہلے مرحلے میں 5 لاکھ ٹن چینی کی برآمد کے لیے اجازت مانگی ہے. دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے اگر مستقبل قریب میں ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تو اس کی ذمہ داری حکومت پر آئے گی کیونکہ پاکستان میں فزیکل اسٹاک اور کاغذوں میں ظاہرکیئے جانے اعدادوشمار میں فرق ہوتا ہے شوگر مل مالکان یہ کھیل ماضی میں کئی مرتبہ کھیل چکے ہیں آخری مرتبہ چینی 40روپے سے 80روپے پر چلی گئی تھی جس کے بعد معاملہ اعلی عدالتوں میں گیا تو عارضی ارینجمنٹ کے تحت ریٹ 60روپے پر فکس کردیا گیاتھا تاہم اس کے بعد چینی کبھی 40روپے پر واپس نہیں آئی.

انہوں نے کہا کہ چاول کے معاملے میں بھی ملک میں کام کرنے والے مافیازنے یہی کیا تھا فزیکل اسٹاک سے زیادہ ظاہر کرکے چاول ایکسپورٹ کردیا جبکہ اس سال بھارت نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے شہریوں کو سستا چاول فراہم کرنے کے لیے چاول برآمد نہیں کرئے گا جبکہ پاکستان میں چاول ایکسپورٹ ہونے کے بعد پرچون میں 150روپے فی کلو فروخت ہونے والا چاول ساڑھے تین سو روپے کلو تک پہنچ گیا تھا اور آج تک ساڑھے تین سو روپے کلو ہی بک رہا ہے.

مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے بدقسمتی سے ہماری پالیسیاں مافیازبناتے ہیں اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر اور ان کی قیمت عام شہریوں کو اداکرنا پڑتی ہے. انہوں نے کہا کہ اگر چینی سرپلس ہے تو سب سے پہلے اس کے فزیکل اسٹاک کے اعدادوشمار سامنے لائے جائیں اس کے بعد اگر کل کو شارٹیج ہوتی ہے تو حکومت کو ذمہ داری اٹھانا پڑے گی اور اضافی اخراجات شہریوں سے نہیں بلکہ شوگر مل مالکان اور ایکسپور ٹ کی اجازت دینے والے سے وصول کرنے کے بانڈزبھروائے جائیں.