؛أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ؛بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَسۡــئَلُوۡا عَنۡ اَشۡيَآءَ اِنۡ تُبۡدَ لَـكُمۡ تَسُؤۡكُمۡ‌ۚ وَاِنۡ تَسۡـئَـلُوۡا عَنۡهَا حِيۡنَ يُنَزَّلُ الۡقُرۡاٰنُ تُبۡدَ لَـكُمۡ ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنۡهَا‌ ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ ۞

خبر کی تفصیل

کوئی کسی کی طرف سے پریس کانفرنس کرتا ہےتو کرتا رہے کوئی فرق نہیں پڑتا، جسٹس محسن اختر کیانی

image
اپ لوڈ کی تاریخ : May/21/2024

سلام اباد ہائی کورٹ کی جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ کوئی کسی طرف سے پریس کانفرنس کرتا ہے تو کرتا رہے کوئی فرق نہیں پڑتا تفصیلات کے مطابق اسلام اباد ہائی کورٹ میں لاپتا بلوچ طلبہ کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ الزام ہے کہ مبینہ طور پر بہت سے لوگ ایجنسیوں کی تحویل میں ہوتے ہیں وہ کھاتے پیتے بھی ہوں گے خرچ ریاست برداشت کرتی ہیں ایجنسیوں کی فنڈز کا کوئی سالانہ اڈٹ ہوتا ہے جب تک مسنگ پرسنز کے کیسز ہوتے رہیں گے عدالتیں کام کرتی رہیں گی کوئی پریس کانفرنس کرتا ہے کرتا رہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا  کیونکہ عدالتیں ان تمام چیزوں سے ماورا ہوتی ہیں جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  اٹارنی جنرل صاحب یہ بتائیں اپ جیسے لوگ کہاں پر ہیں جو مسائل کو حل کرتے ہیں اٹارنی جنرل نے کہا کہ سر یہ بہت مشکل سوال ہے اس معاملے کو اگر حل نہیں کیا تو مسائل بڑھیں گے عدالت میں اٹارنی جنرل سے کہا کہ ہمارے پاس ایک اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس ہے اس میں بھی اپ  ائیں اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں اس کیس میں بھی ضرور اؤں گا میڈیا کو اس معاملے میں ساتھ دینا چاہیے تاکہ منفی چیزیں اجاگر نہ ہوں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اپ یہ چاہتے کہ میڈیا جج برہم نہ چلائے ان کی اس بات پر عدالت میں قہقہےلگ گئے بعد ازاں جسٹس محسن اختر کیانی  نے اٹارنی جنرل کو عدالتی سوال نامے کے جوابات ائندہ سماعت پر جمع کرنے کی ہدایت کر دی اور کیس کی سماعت 14 جون تک کے لیے ملتوی کر دی گئی