؛أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ؛بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَسۡــئَلُوۡا عَنۡ اَشۡيَآءَ اِنۡ تُبۡدَ لَـكُمۡ تَسُؤۡكُمۡ‌ۚ وَاِنۡ تَسۡـئَـلُوۡا عَنۡهَا حِيۡنَ يُنَزَّلُ الۡقُرۡاٰنُ تُبۡدَ لَـكُمۡ ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنۡهَا‌ ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ ۞

خبر کی تفصیل

عمران خان کی سکیورٹی کیسی تھی اور اس میں کوتاہی کہاں ہوئی؟

image
اپ لوڈ کی تاریخ : Nov/04/2022

ملے کے بعد لانگ مارچ کے دوران جہاں ان کی سکیورٹی کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں، وہیں یہ سوال بھی پوچھا جا رہا ہے کہ انھیں بطور سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ کس قسم کی سکیورٹی سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔
جمعرات کی شام جب لانگ مارچ کا قافلہ اللہ والا چوک کے علاقے سے گزر رہا تھا تو مرکزی کنٹینر پر گولیاں چلائی گئیں۔ اس واقعے میں ایک شخص ہلاک جبکہ تحریکِ انصاف کے سربراہ سمیت پانچ افراد گولی لگنے سے اور نو دیگر وجوہات کی بنا پر زخمی ہوئے۔


عمران خان کی ٹانگ پر گولی لگی اور ان کا علاج لاہور میں جاری ہے جہاں ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت تسلی بخش ہے۔
عمران خان کی سکیورٹی کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے لیے جس کنٹینر پر چیئرمین پی ٹی آئی سوار ہوتے ہیں اس پر سکیورٹی کے دو حصار ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک حصار میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہوتے ہیں جبکہ سکیورٹی کا دوسرا حصار عمران خان کے ذاتی سکیورٹی گارڈ کا ہوتا ہے۔