؛أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ؛بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَسۡــئَلُوۡا عَنۡ اَشۡيَآءَ اِنۡ تُبۡدَ لَـكُمۡ تَسُؤۡكُمۡ‌ۚ وَاِنۡ تَسۡـئَـلُوۡا عَنۡهَا حِيۡنَ يُنَزَّلُ الۡقُرۡاٰنُ تُبۡدَ لَـكُمۡ ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنۡهَا‌ ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ ۞

خبر کی تفصیل

ازخود نوٹس کیس: فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری

image
اپ لوڈ کی تاریخ : May/17/2024

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کے پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کی دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خلاف اس سے زیادہ گفتگو ہوئی ہے لیکن نظر انداز کیا نظر انداز کرنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سوچا کہ ہم بھی تقریر کر لیں اگر برا کیا ہے تو نام لے کر کہیں ادارے کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پریس کلب جا کر کانفرنس کی اپ   پارلیمان میں بات کر سکتے تھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے کسی خاص مقصد کے تحت یہ کیا گیا ایک کے بعد ایک پریس کانفرنس کی اس کے بعد مصطفی کمال بھی بولے اگر اصلاح کا طریقہ کار ہے تو رجسٹرار یا مجھے لکھ کر دیں تو ہم بہتری لائیں گے جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اپ ادارے کی خلاف چڑھ دوڑیں اس سے عدلیہ پر اعتماد ختم ہوگا ادارے عوام کے ہوتے ہیں اداروں کو بے عزت کرنا ملک کی خدمت نہیں ازادی اظہار اور توہین عدالت سے متعلق ائین و قانون پڑھیں چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر میں نے کچھ غلط کیا ہے تو اس کی سزا   ججز کو نہیں دی جا سکتی بندوق اٹھانے والا سب سے کمزور ہوتا ہے کیونکہ اس کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا ماضی میں ججز کے کام ہمارے کھاتے میں نہ ڈالے جائیں دونوں کو بلا لیتے ہیں تنقید ہمارے منہ پر کر دیں عدالت نے کہا کہ دو ہفتے میں وضاحت دیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے