اس ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنا سب سے بڑا اسکور بناتے ہوئے جنوبی افریقہ کو 33 رنز سے شکست دیدی۔ اس میچ کا فیصلہ ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت ہوا۔
پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 9 وکٹوں پر 185 رنز بنائے۔
بارش کے باعث کھیل روکنا پڑا۔ جب کھیل دوبارہ شروع ہوا تو جنوبی افریقہ کو جیتنے کے لیے 14 اوورز میں 142 رنز کا نظرثانی شدہ ہدف دیا گیا اسوقت تک جنوبی افریقہ نے9 اوورز میں 4 وکٹوں پر69 رنز بنا لیے تھے جس کا مطلب یہ تھا کہ اسے پانچ اوورز میں مزید73 رنز بنانے تھے تاہم جنوبی افریقہ نے14 اوورز کا اختتام 9 وکٹوں پر108 رنز پرکیا۔
یہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی دوسری جیت ہے۔ اس جیت کے بعد اس کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے امکانات اب بھی موجود ہیں۔ اگر وہ اتوار کے روز بنگلہ دیش کو شکست دے دے اور جنوبی افریقہ اور ہالینڈ کا میچ بارش کی نذر ہوجائے یا بھارت زمبابوے سے ہار جائے تو پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے۔
افتخار اور شاداب نے لاج رکھ لی
بابراعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اس میچ سے قبل سڈنی میں کھیلے گئے پندرہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں آٹھ میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیمیں جیتی تھیں۔
پاکستانی ٹیم میں ایک تبدیلی ناگزیر تھی ۔ فخرزمان کی جگہ سکواڈ میں شامل کیے گئے محمد حارث فوراً ہی میدان میں اتار دیے گئے۔
اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں محمد رضوان اور بابراعظم کی اوپننگ شراکت مسلسل چوتھے میچ میں ناکامی سے دوچار ہوگئی۔ پہلے ہی اوور میں چوکا لگانے کے بعد رضوان وین پارنل کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔
اس ٹورنامنٹ میں مایوس کن بیٹنگ کی وجہ سے رضوان کو اپنی عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پہلی پوزیشن بھی بھارت کے سوریا کمار یادو کے حوالے کرنی پڑگئی ہے۔
ان چار میچوں میں بابر اور رضوان کی سب سے بڑی شراکت 16 رنز کی ہالینڈ کے خلاف رہی ہے۔
محمد حارث نے ٹورنامنٹ کے درمیان ٹیم میں شمولیت کا دباؤ نہ لیتے ہوئے ربادا کے پہلے ہی اوور میں لگاتار گیندوں پر دو چھکے اور ایک چوکا لگاکر اپنے اعتماد کی بھرپور جھلک دکھائی۔
محمد حارث نے نوکیا کو چھکا لگایا تو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے یہ شام ان کی ہے لیکن اگلی ہی گیند پر نوکیا انہیں ایل بی ڈبلیو کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
حارث نے صرف گیارہ گیندوں پر دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے28 رنز بنائے۔
حارث کے آؤٹ ہونے نے جنوبی افریقہ کے لیے راستہ کھول دیا۔ کپتان بابراعظم کے لیے یہ ورلڈ کپ ابتک کسی بھیانک خواب کی طرح رہا ہے۔ اس مرتبہ وہ 15 گیندیں کھیل کر6 رنز بناکر واپس جانے پر مجبور ہوئے۔
کون سوچ سکتا ہے کہ اس ورلڈ کپ کے چار میچوں کے بعد بابراعظم کا سب سے بڑا اسکور 6 رنز ہوگا۔
شان مسعود نے 2 رنز بناکر واپسی لی تو پاکستان کا سکور چار وکٹوں پر صرف 43 رنز تھا ۔
فاسٹ بولر ربادا افتخار احمد اور محمد نواز کے نشانے پر رہے جو اپنے تین اوورز میں چھتیس رنز دے چکے تھے۔اگرچہ وہ اپنے آخری اوور میں افتخار کی وکٹ لینے میں کامیاب ہوئے لیکن اسوقت تک پاکستانی ٹیم ایک معقول سکور تک پہنچ چکی تھی۔
پاکستانی اننگز کے نصف اوورز مکمل ہوئے تو سکور چار وکٹوں پر 68 رنز تھا۔
افتخار اور نواز کی 52 رنز کی شراکت سکور کو 95 تک لے آئی لیکن اس مرحلے پر پاکستان کو نواز کا نقصان اٹھانا پڑگیا جو چار چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 28 رنز بناکر لیفٹ آرم سپنر تبریز شمسی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
شاداب خان نے سلسلہ وہیں سے شروع کیا جہاں نواز چھوڑ کر گئے تھے۔ انہوں نے تبریز شمسی کے آخری اوور میں چودہ رنز بٹورے تو دوسری طرف افتخار احمد نے بھی اینگی ڈی کو چھکا جڑ دیا۔ شاداب خان ہاتھ روکنے کے لیے تیار نہ تھے انہوں نے نوکیا کے ایک اوور میں بھی ایک چھکا اور ایک چوکا لگا کر سکور بورڈ کو متحرک رکھا۔
افتخار احمد نے اپنی نصف سنچری 34 گیندوں پر3 چوکوں اور 2چھکوں کی مدد سے مکمل کی۔وہ 51 رنز بناکر آؤٹ ہوئے ۔
شاداب خان ان سے تیز نکلے انہوں نے اپنی نصف سنچری صرف 20 گیندوں پر مکمل کی جس میں تین چوکے اور چار چھکے شامل تھے۔ وہ 52 رنز بناکر اپنا کام بخوبی ادا کرگئے۔
ان دونوں نے چھٹی وکٹ کی شراکت میں 82 رنز کا اضافہ کیا جو اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی سب سے بڑی شراکت ہے۔ اس سے قبل افتخار اور شان مسعود نے بھارت کے خلاف 76 رنز کی شراکت قائم کی تھی۔
پاکستان کی تین وکٹیں 177 رنز پر گریں۔ پاکستان نے آخری پانچ اوورز میں 65 رنز کا اضافہ کیا۔
جنوبی افریقہ کی طرف سے فاسٹ بولر نوکیا چار وکٹوں کے ساتھ کامیاب بولر رہے۔
پانچ اوورز میں 73 رنز درکار
محمد نواز، افتخار اور شاداب خان کی بیٹنگ نے پاکستانی بولرز کو 185 رنز کے دفاع کا حوصلہ فراہم کردیا۔یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ شاہین شاہ آفریدی نے اننگز کے پہلے ہی اوور میں خِطرناک بیٹسمین ڈی کوک کو صفر پر آؤٹ کردیا۔
یہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں چھٹا موقع ہے کہ شاہین شاہ آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اپنے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کی ہے۔
اسی سڈنی گراؤنڈ پر بنگلہ دیش کے خلاف سنچری بنانے والے رائلے روسو صرف سات رنز بناکر شاہین شاہ آفریدی کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 50 ویں وکٹ بن گئے۔
دو بڑی وکٹیں گرنے کے بعد کپتان باووما اور ایڈن مارکرم کی نصف سنچری شراکت جنوی افریقہ کے زخم پر مرہم رکھتی نظر آئی۔
حارث رؤف اپنے پہلے ہی اوور میں بیس رنز دے گئے اور جب وہ اپنا دوسرا اوور کرنے آئے تو اس میں بھی سترہ رنز دے کر انہوں نے جان چھڑائی۔
یہ شاداب خان ہی تھے جنہوں نے اپنی پہلے ہی اوور میں کپتان بفوما اور مارکرم کی وکٹیں لے کر جنوبی افریقہ کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔
جنوبی افریقہ کی اننگز کے نویں اوور میں بارش کی وجہ سے کھیل روکنا پڑا اسوقت اسکور چار وکٹوں پر69 رنز تھا۔ ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت پار اسکور 84 رنز تھا جبکہ جنوبی افریقی ٹیم 15 رنز پیچھے تھی۔
ٹرسٹن اسٹبس اور ہینرک کلاسن نے کریز پر واپس آکر جارحانہ انداز اختیار کیا لیکن شاہین شاہ آفریدی نے ہینرک کلاسن کو 15 رنز پر آؤٹ کرکے پاکستانی ٹیم کو جیت سے مزید قریب کردیا اس کے بعد گرنے والی مزید پانچ وکٹوں نے پاکستان کی جیت کو پایہ تکمیل تک پہنچادیا۔