؛أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ؛بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَسۡــئَلُوۡا عَنۡ اَشۡيَآءَ اِنۡ تُبۡدَ لَـكُمۡ تَسُؤۡكُمۡ‌ۚ وَاِنۡ تَسۡـئَـلُوۡا عَنۡهَا حِيۡنَ يُنَزَّلُ الۡقُرۡاٰنُ تُبۡدَ لَـكُمۡ ؕ عَفَا اللّٰهُ عَنۡهَا‌ ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ ۞

خبر کی تفصیل

گندم امپورٹ سکینڈل کی تحقیقات کی منظوری

image
اپ لوڈ کی تاریخ : May/01/2024

 اسلام آباد ( اسٹاف رپورٹر ) حکومت نے نگراں دور کے گندم امپورٹ سکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے گندم درآمدی سکیم کی چھان بین کیلئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے، شہباز شریف کی جانب سے جسٹس ریٹائرڈ میاں مشتاق کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، کمیٹی غیر ضروری طور پر گندم کی درآمد سے ملکی خزانے کو ہونے والے اربوں روپے کے نقصان کی تحقیقات کرے گی، کمیٹی مکمل چھان بین کے بعد 2 ہفتے میں رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔

بتایا جارہا ہے کہ ملک میں گندم کی درآمد سے متعلق اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی نے وافر گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت مانگی، ای سی سی نے گندم درآمد کی منظوری دی، جس کے تحت نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی، گندم درآمد کرکے پرائیویٹ سیکٹر کو نوازا گیا، بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانے کو ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

ذرائع نے کہا کہ وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے ہر کسی کو گندم منگوانے کی اجازت دی، پہلے مرحلے میں 20 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی جو فروری میں پاکستان پہنچ جانا تھی تاہم گندم کی درآمد میں تاخیر کئی گئی، اس کے بعد مفاد پرست افراد نے مزید 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری لے لی، اس طرح 30 لاکھ ٹن منگوا لی گئی اور یہ بھی مارچ کے بعد پاکستان پہنچی، یکم اپریل 2024ء تک 43 لاکھ ٹن گندم حکومت کے پاس موجود تھی۔

ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مارچ میں سندھ میں گندم کی نئی فصل آنے سے گندم درآمد کرنے کی ضرورت نہیں رہی تھی، بیوروکریسی کے غلط فیصلے سے ایک ارب ڈالر کے زرمبادلہ کا ضیاع ہوا، نگراں حکومت کی غلط حکمت عملی سے گندم کے کاشتکار رُل گئے، ضرورت سے زیادہ اور بلا وجہ درآمد شدہ گندم حالیہ گندم خریداری بحران کی وجہ بنی کیوں کہ پاکستان میں گندم سٹوریج کے انتظامات ناکافی ہیں، اب کسانوں سے مزید گندم خریدی گئی تو حکومت کا دیوالیہ نکل جائے گا، اس لیے محکمہ خوراک پنجاب نے فی الحال گندم نہ خریدنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔