پیر کو ٹیکنالوجی کی ایک بڑی کمپنی ’علی بابا‘ کے حصص کی قیمتیں نیویارک سٹاک ایکسچینج میں 12.5 فیصد گر کر بند ہوئیں، جو دن کے اوائل میں 52 ہفتے کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے تھے۔
انٹرنیٹ کمپنی بیدو (Baidu) کو 12.6 فیصد کا نقصان ہوا، جبکہ ای کامرس پلیٹ فارم ’پنڈوڈو‘ (Pinduoduo) کے حصص کی قیمتوں میں تقریباً 25 فیصد کمی ہوئی۔
چینی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں یہ کمی چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے اتوار کو ایک دہائی میں ہونے والی دو بار کانگریس کے اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آئی ہے۔
ایک ہفتہ تک جاری رہنے والے اس اس اجلاس کے دوران صدر شی جن پنگ نے تیسری مدت کے لیے صدارتی عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں، جو کہ خود اپنی جگہ ایک تاریخ ہے۔ انھوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ملک کے سخت اقدامات میں نرمی کے لیے کوئی ٹائم لائن پیش نہیں کی۔
مالیاتی، مینوفیکچرنگ اور شپنگ کے شنگھائی کے مرکز سمیت چین کے کچھ بڑے شہروں پر لاک ڈاؤن عائد کیے جانے پر صفر کوویڈ پالیسیوں کے دباؤ کا سامنا ہے۔
بی این پی پریباس اثاثہ جات کی منیجمنٹ سے تعلق رکھنے والے مینیو لیو نے بی بی سی کو بتایا کہ چین کی معیشت کو ’پالیسی محرک اور متعدد اقسام کی نمو کے چیلنجوں کا سامنا ہے جس میں کوویڈ پابندیاں، پراپرٹی مارکیٹ میں مندی اور برآمدات میں کمی‘ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ (چینی) حکومت اپنی صفر کوویڈ پالیسی پر مسلسل داخلی دباؤ کا سامنا کرے گی۔‘
برطانوی بینک ایچ بی ایس سی کے گریٹر چائنا کے ماہر اقتصادیات، ارِن زِن نے سرمایہ کاروں کو ایک نوٹ میں کہا کہ اگرچہ پیر کو شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی اور ستمبر کے درمیان معیشت نے توقع سے بہتر شرح پر ترقی کی تاہم ’ابھی بھی تناؤ کے آثار موجود ہیں کیونکہ کوویڈ-19 کی جاری وبا کے پھر سے بھڑک اٹھنے اور پراپرٹی مارکیٹ کی کمزوری کی وجہ سے کھپت کمزور رہی ہے‘۔پیر کو ٹیکنالوجی کی ایک بڑی کمپنی ’علی بابا‘ کے حصص کی قیمتیں نیویارک سٹاک ایکسچینج میں 12.5 فیصد گر کر بند ہوئیں، جو دن کے اوائل میں 52 ہفتے کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے تھے۔
انٹرنیٹ کمپنی بیدو (Baidu) کو 12.6 فیصد کا نقصان ہوا، جبکہ ای کامرس پلیٹ فارم ’پنڈوڈو‘ (Pinduoduo) کے حصص کی قیمتوں میں تقریباً 25 فیصد کمی ہوئی۔
چینی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں یہ کمی چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے اتوار کو ایک دہائی میں ہونے والی دو بار کانگریس کے اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آئی ہے۔
ایک ہفتہ تک جاری رہنے والے اس اس اجلاس کے دوران صدر شی جن پنگ نے تیسری مدت کے لیے صدارتی عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں، جو کہ خود اپنی جگہ ایک تاریخ ہے۔ انھوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ملک کے سخت اقدامات میں نرمی کے لیے کوئی ٹائم لائن پیش نہیں کی۔
مالیاتی، مینوفیکچرنگ اور شپنگ کے شنگھائی کے مرکز سمیت چین کے کچھ بڑے شہروں پر لاک ڈاؤن عائد کیے جانے پر صفر کوویڈ پالیسیوں کے دباؤ کا سامنا ہے۔
بی این پی پریباس اثاثہ جات کی منیجمنٹ سے تعلق رکھنے والے مینیو لیو نے بی بی سی کو بتایا کہ چین کی معیشت کو ’پالیسی محرک اور متعدد اقسام کی نمو کے چیلنجوں کا سامنا ہے جس میں کوویڈ پابندیاں، پراپرٹی مارکیٹ میں مندی اور برآمدات میں کمی‘ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ (چینی) حکومت اپنی صفر کوویڈ پالیسی پر مسلسل داخلی دباؤ کا سامنا کرے گی۔‘
برطانوی بینک ایچ بی ایس سی کے گریٹر چائنا کے ماہر اقتصادیات، ارِن زِن نے سرمایہ کاروں کو ایک نوٹ میں کہا کہ اگرچہ پیر کو شائع ہونے والے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی اور ستمبر کے درمیان معیشت نے توقع سے بہتر شرح پر ترقی کی تاہم ’ابھی بھی تناؤ کے آثار موجود ہیں کیونکہ کوویڈ-19 کی جاری وبا کے پھر سے بھڑک اٹھنے اور پراپرٹی مارکیٹ کی کمزوری کی وجہ سے کھپت کمزور رہی ہے‘۔