پاکستانی افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کی جامع تحقیقات کے ساتھ ساتھ فوج پر بےبنیاد الزام تراشی کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس مہم سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے۔
ارشد شریف اتوار کی شب افریقی ملک کینیا میں پولیس ناکے پر فائرنگ کے واقعے میں مارے گئے تھے۔ کینیا کی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے شناخت میں غلط فہمی پر اس گاڑی پر گولیاں چلائیں جس میں ارشد شریف سوار تھے۔
یہ واضح نہیں کہ ارشد شریف کینیا میں کیا کر رہے تھے تاہم کینیا کی پولیس کے ترجمان برونو شیوسو نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ارشد شریف کی موت کے پسِ منظر کے حالات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
وت کے پسِ منظر کے حالات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ارشد شریف کی ہلاکت کے بعد جہاں صحافتی برادری کی جانب سے اس واقعے کی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ سامنے آیا وہیں سوشل میڈیا پر ایسی مہم بھی دیکھنے کو ملی جس میں فوج پر الزام تراشی کی جاتی رہی۔
پاکستانی فوج کی جانب سے حکومتِ پاکستان سے ارشد شریف کی موت کی وجوہات کے تعین کے لیے تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو ہی حقائق کے تعین کے لیے ایک عدالتی کمیشن سے تحقیقات کروانے کا اعلان کیا ہے۔