لاہور(2024 ) قانونی ماہرین نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے انکم ٹیکس فائل نہ کرنے والے صارفین کی موبائل سمیں بند کرنے کے حکم کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے اگر قانون سازی کے بغیرایسا اقدام کیا گیا تو وہ غیرقانونی او رغیرآئینی تصورہوگا.
سنیئرقانون دان اظہرصدیق ایڈوکیٹ نے ”اردوپوائنٹ“سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صارف اور کمپنی کے درمیان معاہدے کے تحت کمپنی کنکشن جاری کرتی ہے اگر صارف کمپنی کو بل کی بروقت ادائیگی اور باہمی معاہدے کی پاسداری کررہا ہے تو ایف بی آر کو مداخلت کا اختیار نہیں.انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ پر آنے والی خبروں سے ہی پتہ چل رہا ہے کہ ایف بی آر کا مقصد صرف خوف وہراس پھیلانا ہے اور شہریوں میں خوف وہراس پھیلانابھی جرم ہے اگر ان کا مقصد ٹیکس کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہوتا تو اس طرح کی بچکانہ حرکت نہ کی جاتی.
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت غیرملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہی ہے تو دوسری جانب وہ غیرملکی موبائل فون سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر ایک خلاف قانون کام کرنے کے لیے دباﺅ ڈال رہی ہے. انہوں نے کہا کہ اایف بی آرکے پاس ٹیکس کی عدم ادائیگی کی صورت میں موبائل فون‘بجلی یا کوئی بھی اور کنکشن بند کرنے کا کوئی اختیار نہیں جب تک صارف کمپنی کو واجبات اداکررہا ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا.سپریم کور ٹ کے وکیل میاں داﺅد ایڈوکیٹ نے اظہر صدیق ایڈوکیٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کا حکم غیرقانونی ہے اور اختیارات ے تجاوزکے زمرے میں آتا ہے ملکی قوانین کے تحت حکومت یا کوئی حکومتی ادارہ کسی نجی یا نیم سرکاری کمپنی جو پبلک سروسزفراہم کررہی ہو انہیں بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ قانون نافذکرنے والے ادارے بھی جب کوئی کنکشن بند کرواتے ہیں تو وہ بھی تکنیکی اعتبار سے غیرقانونی ہی مانا جاتا ہے مگر ایسے معاملات میں کمپنیاں کمپرومائزکرلیتی ہیں تاہم اتنی بڑی تعداد میں سم بند کرنے کے حکم پر تو شاید کمپنیاں خود عدالتوں میں چلی جائیں کیونکہ انہیں لاکھو ں کی تعداد میں صارفین کے جانے سے بھاری مالی نقصان ہوگا.شہری حقوق کی تنظیموں کا بھی کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کے لیے دنیا بھر الگ قوانین ہوتے ہیں کنکشن بند کرنا بنیادی شہری حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے ان کا کہنا ہے کہ حکومت خود ٹیکس کلیشن میں سنجیدہ نہیں ایسے اقدامات سے وہ چاہتے ہیں کہ لوگ عدالتوں میں جائیں تاکہ عدالتوں کے فیصلوں کی آڑمیں حکمران بڑی مچھلیوں کو بچاسکیں جو اصل ٹیکس چور ہیں باقی عام شہری سے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے ذریعے کئی گنا زیادہ وصول کیا جارہا ہے اگر ان بلاواسط ٹیکسوں کی اوسط نکالی جائے تو شاید دنیا بھر میں سب سے بھاری شرح ٹیکس پاکستانی شہری اداکررہے ہوں.ان کا کہنا ہے کہ اصل مسلہ اشرافیہ کا ہے جو اس ملک سے پیسہ لوٹ کر بیرون ممالک لے جاتی ہے یہ وہ لیکیج ہے جس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے مگر کوئی بھی حکومت اس لیکیج کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کرتی کیونکہ اس سے حکمران اشرافیہ کے مفادات پر ضرب لگتی ہے. واضح رہے کہ ایف بی آر کے جنرل آرڈر کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پانچ لاکھ چھ ہزار سے زائد افراد کی موبائل سمز بند کرنے کا کہا گیا ہے ایف بی آر کے مطابق ان افراد کی آمدن ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے قابل ہے تاہم اس کے باوجود یہ جمع نہیں کروائے جا رہے یہ افراد ایف بی آر ایکٹو ٹیکس ادا کرنے والوں کی لسٹ میں شامل نہیں ہیں لہذا ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کی موبائل فون سمز کسی بھی وقت بند کی جا سکتی ہیں یہ کس قانون کے تحت ہوگا ایف بی آر نے جنرل آڈرمیں اس کی وضاحت نہیں کی.دوسری جانب چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حوالے سے ایف بی آر اور پی ٹی اے کے تین اجلاس ہوئے ہیں اور اس معاملے پر گذشتہ ایک ماہ سے بات ہو رہی ہے تاہم انہوں نے بتایا کہ موبائل فون سمز بند کرنے کے لیے پی ٹی اے کو آرڈر ملنے سے متعلق بات ان کے علم میں نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اگر میں ہوتا تو اس اقدام سے قبل موبائل فون سمز بند کرنے کی آگاہی مہم چلانے کا کہتا .