کراچی: رپورٹ (اکبر بیگ) شہزاد فضل عباسی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سندھ تعینات ہو دو سال گزر گئے ان دو سالہ دور میں اینٹی کرپشن کی کارکردگی زیرو پر آگئی شہزاد فضل عباسی گذشتہ دو سال سے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ کی اہم پوسٹ پر تعینات ہیں معصوم کے دو سالہ دورِ میں نہ تو کوئی ٹریپ کر پائے اور نہ ہی کسی بھی رشوت خور آفسر کے خلاف کوئی بڑی کاروائی عمل میں لا جا سکی جس کی وجہ اینٹی کرپشن کے باوثوق ذرائع کے مطابق مختلف اضلاع سے آنے والی بھاری رشوت ہے جس نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے جس کی وجہ سے شہزاد فضل عباسی کو مختلف ڈیپارٹمنٹ کے رشوت خور افسران رشوت لیتے ہوئے نظر ہی نہیں آتے باوثوق ذرائع کے مطابق شہزاد فضل عباسی کو سندھ بھر سے آنے والی لاکھوں روپے منتھلی کی رقم کا ایک حصہ منسٹر اینٹی کرپشن سندھ میر خان بنگل کو جاتا ہے جبکہ چیئرمین اینٹی کرپشن سندھ عثمان غنی صدیقی محض ایک کٹھ پتلی کی مانند بٹھایا گیا ہے جن کے پاس کسی بھی قسم کے کوئی اختیارات نہیں ہیں
باوثوق ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ بھر میں چلنے والی جعلی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی بی اینٹی کرپشن سندھ کے آشرواد سے ہی چلتی ہے جہاں سے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو لاکھوں روپے ماہانہ منتھلی ملتی ہے جس کی وجہ سے ان جعلی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کمپلین آنے پر اس فوری طور پر بند کر دیا جاتا ہے اور کمپلین کرنے والے کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی بند کی جانے والی درخواستوں کے درخواست گزاروں نے وزیر اعلی سندھ چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف سیکریٹری سندھ سے گزارش کی ہے کہ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کا ارسر نو نو جائزہ لیا جائے تاکہ حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکے
(پاک عوامی نیوز کراچی)